موسم گرما میں گرم اشیاءاور پھل جیسے آم وغیرہ بکثرت کھائے ہوں۔ یادیگر گرم اور خشک اغذیہ بھی استعمال کی ہوں ان کی گرمی خشکی نیز صفرا اور خون کی حدت کی وجہ سے جسم پر ہونے والی کھجلی اور خارش کیلئے خشک آلو بخاروں کا زلال اور تازہ آلو بخاروں کا رس بہت نافع ہے
قدیم طبی کتب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ازمنہ قدیم کے اطباءبھی آلو بخارا میں موجود خصوصیات سے آشنا تھے۔ مشہور و معروف مسلم اطباءابن بیطار نے جامع المفردات اور ابن ہبل نے کتاب المختارات میں آلو بخاراکے عربی نام اجاص کے عنوان سے فوائد تحریر کیے ہیں۔ شیخ الرئیس بوعلی سینا‘ علامہ برہان الدین نفیس اور ملاسدیدی نے بھی اپنی اپنی تصانیف میں آلو بخارا کے استعمالات لکھے ہیں۔
سرد تر تاثیر کا حامل یہ پھل حقیقی طور پر ترش ہے مگر پختہ ہوکر جب اس کا رنگ سیاہی مائل ہوجائے تو شیریں ہوجاتا ہے۔ اس کے پودے کشمیر‘ ہمالیہ‘ پاکستان‘ افغانستان اور ایران میں بکثرت پائے جاتے ہیں جبکہ اس کا اصلی مسکن دمشق ہے۔
آلو بخارا پاکستان میں موسم گرما کے عوارضات اور حدت صفرا کیلئے بکثرت کھایا جانے والا پھل ہے جس کی خصوصیات کے بارے میں تحریر کی گئی طبی کتب سے اندازہ ہوتا ہے کہ قدرت کاملہ نے صفراوی اور دموی امراض میں مبتلا افراد کیلئے اسے مخصوص طور پر تخلیق فرمایا ہے۔ اس میں دوائی اور غذائی دونوں قسم کی خصوصیات نمایاں ہیں۔ موسم گرما میں یہ تازہ اور خوش مزہ بازار میں عام ملتا ہے اور جب موسمی لحاظ سے ناپید ہوتو خشک کیا ہوا آلو بخارا اس کی کمی کو پورا کردیتا ہے۔ خشک آلو بخارا اکثر امراض کے علاج‘ قے‘ متلی‘ پیاس‘ بخار کی شدت‘ صفراءکی زیادتی‘ جوش خون اور قبض کیلئے مختلف تراکیب سے استعمال کراتے ہیں۔ آلو بخارا کے ساتھ املی کا گودہ ملا کر اس کا زلال پرانے بخاروں اور یرقان کی عمدہ اور خوش مزا ترش و شیریں ذائقہ کی حامل موثر دوا ہے جس سے جسم میں قوت دافعہ کو تقویت حاصل ہوکر پیشاب و پاخانہ بافراغت آکر طبیعت کو سکون حاصل ہوتا ہے اور مرض میں نمایاں تخفیف معلوم ہوتی ہے۔ دس دانے تازہ اور شیریں آلو بخارا کے کھانے سے قبض دور ہوکر بخار کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے اور بخار کے مریض کی پیاس و کمزوری اس میں پائے جانے والے پانی اور لحمی اور شکری اجزاءسے دور ہوجاتی ہے۔ بخارکی شدت میں اگر متلی اور قے بھی ہوپیاس کی بھی زیادتی ہوتو تازہ یا خشک آلو بخارا لے کر منہ میں رکھ کر چوسیں فائدہ مند ہے۔
اس خوش ذائقہ پھل کے استعمال سے قلب کو تقویت ملتی ہے۔ قلب کی غیرطبعی حرکات اختلاج اور خفقان میں فائدہ مند ہے۔ شریانوں میں جوش خون کی زیادتی اور فشار الدم اعلیٰ میں اس کا استعمال نافع ہے کیونکہ یہ اپنی ملین تاثیر کی وجہ سے شریانوں کو نرم کرتا اور مسکن ہونے کی وجہ سے جوش خون کو تسکین بخشتا ہے۔ یہ خصوصی طور پر ان احباب کیلئے بہت زیادہ مفید ہے جنہوں نے موسم گرما میں گرم اشیاءاور پھل جیسے آم وغیرہ بکثرت کھائے ہوں یادیگر گرم اور خشک اغذیہ بھی استعمال کی ہوں ان کی گرمی خشکی نیز صفرا اور خون کی حدت کی وجہ سے جسم پر ہونے والی کھجلی اور خارش کیلئے خشک آلو بخاروں کا زلال اور تازہ آلو بخاروں کا رس بہت نافع ہے ۔ چنانچہ جگر کی گرمی کو دور کرکے اسے تقویت بھی بخشتا ہے جب کہ بد ن کو طاقت‘ توانائی اور شادمانی و سرور کی کیفیت سے بھی آشنا کرتا ہے۔
آلو بخارا کے پتوں کا چبانا مسوڑھوں کو مضبوط بناتا ہے اور اس کے رس کا نگلنا دیدان امعاءکیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ ترش آلو بخارا قابض اور ذیابیطس میں مفید ہوتا ہے۔ پختہ و شیریں آلو بخارا بخاروں کے علاوہمنہ کی بدبو‘ بواسیر اور کھانسی میں بھی مفید ہے۔ کیمیاوی تجزیہ سے معلوم ہوا ہے کہ قدیم اطباءاکرام جسمانی کمزوری اور بخاروں کی کمزوری کو رفع کرنے کیلئے آلو بخارا اس لیے استعمال کرتے تھے کہ یہ جلد ہضم ہوجاتا ہے اور اس میں تمام غذائی و معدنی اجزاءکے ساتھ پانی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔ شیریں آلو بخارا کا کثرت استعمال بھی معدہ اور امعاءکی ضروری حرارت کو ختم کرکے مضرت پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ا ٓلو بخارا کھانسی میں مضر نہیں بشرطیکہ ترش نہ ہو۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 712
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں